کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 145
فَقَالَتْ:’’إِنَّہَا لَمْ تَحِضْ،وَلاَ بَدَا بَعْدُ الْحَیْضُ۔‘‘))[1]
’’انہوں نے ایک عورت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجی،[اس نے بیان کیا کہ]انہوں نے ایک[بے پردہ]لٹوں والی بچی کو دیکھا،تو فرمایا:’’اگر یہ ان کو چھپا لیتی،تو اس کے لیے زیادہ مناسب تھا۔’‘
اس عورت نے عرض کی:’’اس کو ابھی حیض نہیں آتا،اور نہ اس سے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔‘‘
قصے سے مستفاد باتیں:
1 بچیوں کو پردے کی تلقین زمانہ ئِ بلوغت کو پہنچنے سے پہلے ہی کرنی چاہیے تاکہ بالغ ہونے تک پردے کی پابندی ان کی طبیعت کا حصہ بن چکی ہو۔[2]
2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نگاہ میں عورت کے سر کے بالوں کو چھپانے کی اہمیت اس قدر زیادہ تھی کہ انہوں نے اس بات کی ترغیب نابالغہ بچی کو دی۔اور مقام افسوس ہے کہ آج کی مسلمان بیٹیوں کی ایک بڑی تعداد زمانہ ئِ بلوغت کو پہنچنے کے بعد بھی بالوں کو بے پردہ کیے ہوئے بازاروں میں گھومتی ہوئی نظر آتی ہے۔إِنَّا للّٰهِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ۔
٭٭٭
(۳۱)عائشہ رضی اللہ عنہا کا بچی کی آواز والی پازیبوں پر احتساب
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ایک چھوٹی بچی لائی گئی جس نے پازیبیں پہن رکھی
[1] المصنف ، کتاب الصلوات ، المرأۃ تصلّي ولا تغطّي شعرہا ، ۲/۲۲۹۔
[2] بچوں کو نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی اہمیت کے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے ملاحظہ ہو : راقم السطور کی کتاب : بچوں کا احتساب ۔