کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 139
والے شخص کو قتل کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہ ہو،تو ایسی صورت میں ایسے شخص کا قتل کرنا عورت پر واجب ہے،اور اس بات پر فقہائے امت کا اتفاق ہے۔شیخ عبدالقادر عودہ رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ((وَقَدْ اتَّفَقَ الْفُقَہَائُ عَلَی أَنَّ دَفَْعَ الصَّائِلِ وَاجِبٌ عَلَی الْمُدَافِعِ فِيْ حَالَۃِ الْعِرْضِ۔فَإِذَا أَرَادَ رَجُلٌ اِمْرَأَۃً عَلَی نَفْسِہَا،وَلَمْ تَسْتَطِعْ دَفْعَہُ إِلاَّ بِالْقَتْلِ،کَانَ مِنَ الْوَاجِبِ عَلَیْہَا أَنْ تَقْتُلَہُ إِنْ أَمْکَنَہَا ذٰلِکَ۔))[1] ’’فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عزت پر حملہ آور ہونے والے کا روکنا واجب ہے۔اگر کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے،اور عورت کے لیے اپنے بچائو کی غرض سے اس مرد کو قتل کرنے کے سوا اور کوئی چارہ کار نہ ہو،تو استطاعت کی صورت پر ایسے مرد کو قتل کرنا واجب ہو گا۔‘‘ 1 زنا کس قدر سنگین جرم ہے کہ کسی عورت کو اس پر مجبور کرنے والا واجب القتل قرار پاتا ہے۔[2] ٭٭٭ (۲۷)دوران طواف صلیب والے کپڑے پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب دوران طواف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک عورت پر صلیب کی شکل والی چادر
[1] التشریع الجنائي الإسلامي ۱/۴۷۴۔ [2] زنا کے گناہ کی سنگینی کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے ملاحظہ ہو : راقم السطور کی کتاب : التدابیر الواقیۃ من الزنا في الفقہ الإسلامي ص ۱۷-۷۰۔