کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 136
ثُمَّ جَائَ تْ إِلَی أَہْلِہَا،فَأَخْبَرْتْہُمْ،فَذَہَبَ أَہْلُہَا إِلَی عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ،فَأَخْبَرُوْہُ،فَأَرْسَلَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ،فَوَجَدَ آثَارَہُمَا،فَقَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ:’’قَتِیْلُ اللّٰهِ،لاَ یُؤْدَی أَبَدًا۔‘‘))[1] ’’قبیلہ ہذیل کے لوگوں کے پاس ایک مہمان آیا۔لکڑیاں اکٹھی کرنے کے لیے انہوں نے اپنی ایک لونڈی بھیجی۔مہمان اس پر فریفتہ ہو گیا،اور اس کے پیچھے لگ گیا۔اس کو برائی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی،لیکن اس نے انکار کر دیا۔پھر اس نے اس عورت کے ساتھ لڑائی شروع کر دی،کچھ دیر لڑائی جاری رہی،یکایک وہ پیچھے ہٹی،اور اس کو پتھر[اٹھا کر]دے مارا،پتھر نے اس کے جگر کے ٹکڑے کر دئیے اور وہ مر گیا۔ پھر وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئی،اور انہیں[سارا ماجرا]سنا دیا۔اس کے گھر والے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے،اور انہیں[ساری صورت حال سے]آگاہ کر دیا۔عمر رضی اللہ عنہ نے[تفتیش وتحقیق کے لیے کسی کو]بھیجا،تو ان دونوں کے نشانات[مبینہ مقام پر]پائے گئے۔اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کا قتل کردہ ہے،اس کی کبھی بھی دیت ادا نہ کی جائے گی۔’‘[2] اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ:
[1] المصنف ، کتاب العقول ، باب الرجل یجد علی امرأتہ رجلا ، رقم الحدیث ۱۷۹۱۹، ۹/۴۳۵۔ اس سے قریب قریب روایت امام ابن ابی شیبہ ؒ ، امام بیہقی ؒ اور امام بغوی ؒنے بھی نقل کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المصنف ، کتاب الدیات ، الرجل یرید المرأۃ علی نفسہا ، رقم الروایۃ ۷۸۴۲ ، ۹/۳۷۱-۳۷۲ ؛ والسنن الکبری ، کتاب الأشربۃ والحد فیہا ، باب الرجل یجد مع امرأتہ رجلاً فیقتلہ ، ۸/۳۳۷) ۔ اور شرح السنہ کے محققین نے لکھا ہے کہ اس کے روایت کرنے والے [ثقہ] ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : ہامش شرح السنۃ ۱۰/۲۵۲)۔ [2] ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں :((ہٰذَا قَتِیْلُ اللّٰهِ ، وَاللّٰهِ ! لاَ یُؤْدَی أَبَداً)) [یہ اللہ تعالیٰ کا قتل کردہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی قسم ! اس کی کبھی دیت نہ دی جائے گی] ۔(السنن الکبری للبیہقی ۸/۳۳۷)۔