کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 131
فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ:’’لِيْ بَنَاتٌ اَمْشِطْہُنَّ بِہٰذَا الشَّرَابِ۔‘‘ قَالَتْ:’’بِأَيِّ شَرَابٍ؟‘‘ فَقَالَتْ:’’اَلْخَمْر۔‘‘ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا:’’أَفَکُنْتِ طَیِّبَۃَ النَّفْسِ أَنْ تَمْتَشِطِيْ بِدَمِ الْخَنْزِیْرِ؟‘‘ قَالَتْ:’’لاَ۔‘‘ قَالَتْ:’’فَإِنَّہُ مِثْلُہُ۔‘‘))[1] ’’عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں شامی عورتیں آئیں،تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا:’’تم کن میں سے ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’اہل حمص میں سے۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’حماموں والی؟‘‘ انہوں نے عرض کی:’’جی ہاں۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ:’’میری امت کی عورتوں پر حمام(میں جانا)حرام ہے۔‘‘ ان میں سے ایک عورت نے کہا:’’میری بیٹیاں ہیں،میں اس مشروب کے ساتھ ان کی کنگھی کرتی ہوں۔‘‘ انہوں نے دریافت کیا:’’کس مشروب کے ساتھ؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’شراب کے ساتھ۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ خنزیر کے خون کے
[1] المستدرک علی الصحیحین ، کتاب الأدب ، ۴/۲۸۹-۲۹۰۔ امام حاکم ؒ نے اس کی سند کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۴/۲۹۰) ؛ اور حافظ ذہبی ؒ نے ان سے موافقت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التلخیص ۴/۲۹۰)۔