کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 121
میں اہل ایمان کے لیے بہترین نمونہ بنایا ہے۔ 2 کسی عمل کا زیادہ یا مشقت والا ہونا،اس کی عظمت،بلکہ اس کی شرعی حیثیت ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں۔شرعی حیثیت کے اثبات کے لیے اساسی اور لازمی شرط یہ ہے کہ وہ عمل سنت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو۔خلاف سنت عمل،لوگوں کی نگاہ میں خواہ کتنا عظیم بھی ہو،اسلام میں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ضابطہ اور قاعدہ کو امت کے لیے خوب اچھی طرح واضح فرما دیا۔ اسی سلسلے میں آپ کے ارشادات عالیہ میں سے ایک حدیث امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔انہوں نے بیان کیا: ((کَانَتْ امْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ رضی اللّٰه عنہما تَخْتَضِبُ وَتُطَیِّبُ،فَتَرَکَتْہُ۔ فَدَخَلَتْ عَلَيَّ،فَقُلْتُ لَہَا:’’أَمَشْہَدٌ أَمْ مَغِیْبٌ؟‘‘ فَقَالَتْ:’’مَشْہَدٌ کَمَغِیْبٍ۔‘‘ قُلْتُ لَہَا:’’مَالَکِ‘‘؟ قَالَتْ:’’عُثْمَانُ رضی اللّٰه عنہ لاَ یُرِیْدُ الدُّنْیَا وَلاَ یُرِیْدُ النِّسَائَ۔‘‘ قَالَتْ عَائِشَۃُ:’’فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَخْبَرْتُہُ بِذٰلِکَ۔‘‘ فَلَقِيَ عُثْمَانَ رضی اللّٰه عنہ،فَقَالَ:’’یَا عُثْمَانُ ! أَتُؤْمِنُ بِمَا نُؤْمِنُ بِہِ؟’‘ قَالَ:’’نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ’‘ قَالَ:فَأَسْوَۃٌ مَالَکَ بِنَا؟’‘))[1] ’’عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بیوی خضاب اور خوشبو استعمال کرتی تھی،پھر اس نے ان کا استعمال ترک کر دیا۔وہ میرے ہاں آئی،تو میں نے اس سے
[1] المسند ۶/۱۰۶۔ نیز ملاحظہ ہو : الفتح الرباني لترتیب مسند الإمام أحمد ، کتاب النکاح ، أبواب حقوق الزوجین ، باب حق الزوجۃ علی الزوج ، رقم الحدیث ۲۶۵ ، ۱۶/۲۳۳ ؛ وبلوغ الأماني ۱۶ /۲۳۳۔