کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 117
از کم ہر ایک کو ایک ایک کھجور ہاتھ میں تھما کر واپس کرو۔‘‘
قصے سے مستفاد باتیں:
1 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کے شدید جذبے کے سبب ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے مسکینوں کو کچھ دئیے بغیر واپس بھیجنے سے منع فرما دیا،اور ہر مسلمان اسی بات کا پابند ہے کہ حکم مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر تاحد استطاعت عمل پیرا ہونے کی کوشش کرے۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَيْئٍ فَأُتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔))[1]
’’اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو تاحد استطاعت اس کو بجا لائو۔‘‘
2 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے خلاف بات کا ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے احتساب کیا،اگرچہ وہ بات انہی کی تایید میں کہی گئی تھی۔اور اسی بات کا رب العالمین نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے۔
{یٰٓا یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ للّٰهِ وَلَوْ عَلٰی أَنْفُسِکُمْ} [2]
[ترجمہ:’’اے ایمان والو ! انصاف پر سختی سے قائم رہنے والے،اللہ تعالیٰ کے لیے گواہی دینے والے ہو،اگرچہ وہ[گواہی]تمہارے اپنے خلاف ہو۔‘‘]
٭٭٭
[1] امام بخاریؒ کی روایت کردہ حدیث کا ایک حصہ ۔ (ملاحظہ ہو : صحیح البخاري ، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۷۲۸۸ ، ۱۳ / ۲۵۱ ، عن أبي ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ ۔
[2] سورۃ النساء /جزء من الآیۃ ۳۵۔