کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 114
تلقین کی۔
دلیل:
امام طبرانی رحمہ اللہ نے طلحہ بن یحییٰ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے،اور انہوں نے اپنی دادی سعدی رضی اللہ عنہاسے نقل کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ:
((دَخَلَ عَلَيَّ یَوْمًا طَلْحَۃُ فَرَأَیْتُ مِنْہُ فِعْلاً،فَقُلْتُ:’’مَالَکَ ؟ لَعَلَّہُ رَابَکَ مِنَّا شَيْئٌ فَغَیَّبَکَ۔‘‘
قَالَ:’’لاَ،وَلَنِعْمَ حَلِیْلۃُ الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ أَنْتِ،وَلاَ کِبْرَ،وَلٰکِنْ اِجْتَمَعَ عِنْدِيْ مَالٌ،وَلاَ أَدْرِيْ کَیْفَ أَصْنَعُ بِہِ؟‘‘
قَالَتْ:’’وَمَا یَغُمُّکَ مِنْہُ،أُدْعُ قَوْمَکَ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ۔‘‘
فَقَالَ:’’یَا غُلاَمُ ! عَلَيَّ قَوْمِيْ۔‘‘
فَسَأَلْتُ الْخَازِنَ:’’کَمْ قَسَّمَ؟‘‘
قَالَ:’’أَرْبَعَ مِائَۃَ أَلْفِ۔‘‘))[1]
’’ایک دن میرے پاس طلحہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے،تو میں نے انہیں[خلاف معمول]کیفیت میں دیکھا۔میں نے عرض کیا:’’آپ کو کیا ہوا ہے ؟ کیا آپ نے ہمارے ہاں کسی ناپسندیدہ بات کو دیکھا ہے جس کی وجہ سے آپ چپ ہو گئے ہیں ؟‘‘
انہوں نے کہا:’’نہیں[ایسی کوئی بات نہیں]،آپ تو ایک مسلمان کی بہترین بیوی ہیں،اور یہ ازراہ تکبر نہیں[بلکہ حقیقت کے بیان کی خاطر]کہہ
[1] منقول از : مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، کتاب المناقب ، باب مناقب طلحۃ بن عبیداﷲ رضی اللہ عنہ ، ۹/۱۴۸۔
حافظ ہیثمی ؒ نے اس روایت کے متعلق تحریر کیا ہے کہ اس کو امام طبرانی ؒ نے روایت کیا ہے ، اور اس کے روایت کرنے والے ثقہ ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۹/۱۴۸)۔