کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 109
(۱۳)ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا قرابت دار کو نماز میں پھونک مارنے سے روکنا
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے ایک رشتے دار کو سجدہ کرنے سے پہلے زمین صاف کرنے کی غرض سے پھونک مارتے دیکھا،تو اس کو ایسا کرنے سے منع کر دیا۔
دلیل:
امام حاکم رحمہ اللہ نے ابو صالح رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
((کُنْتُ عِنْدَ أُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا فَدَخَلَ عَلَیْہَا ذُوْ قَرَابَۃٍ لَہَا،شَابٌ ذُوْ جُمَّۃٍ،فَقَامَ یُصَلِّيْ فَنَفَخَ۔
فَقَالَتْ:’’یَا بُنَيَّ ! لاَ تَنْفُخْ فَإِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ لِعَبْدِ لَنَا أَسْوَدَ:’’أَيْ رِبَاح ! تَرِّبْ وَجْہَکَ۔‘‘))[1]
’’میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تھا کہ ان کا ایک قریبی بالوں والا جوان داخل ہوا۔پھر وہ نماز پڑھنے کے لیے اٹھا،اور[دوران نماز]پھونک ماری۔[2]
انہوں نے فرمایا:’’اے میرے چھوٹے بیٹے ! پھونک نہ مارو،کیونکہ میں
[1] المستدرک علی الصحیحین ، کتاب الصلاۃ ، ۱/۲۷۱ ۔ امام حاکم ؒ نے اس حدیث کی اسناد کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : شرح النووي ۱/۲۷۱) ؛ اور حافظ ذہبی ؒ نے ان سے موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو : التلخیص ۱/۲۷۱)۔
[2] مسند ابی یعلی کی روایت میں ہے :((أَنَّہَا رَأَتْ نَسِیْبًا لَہَا یَنْفُخُ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ ، فَقَالَتْ: …)) (ملاحظہ ہو : مسند أبي یعلی ، رقم الحدیث ۶۹۵۴ ، ۱۲/۳۸۵)۔ [ترجمہ : انہوں نے اپنے ایک قرابت دار کو دیکھا کہ وہ سجدہ کرنے کے ارادے کے وقت پھونک مار رہا ہے ، اس پر انہوں نے کہا …] مسند کے محقق نے اس کی اسناد کو [حسن] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : ہامش المسند ۱۲ /۳۸۵)۔