کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 106
(۱۲)کھانے کے آنے پر بھتیجے کے ارادہ نماز پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے نے ان کی روبرو گفتگو میں بہت زیادہ لغوی غلطیاں کی۔انہوں نے اس کو جھاڑ پلائی،تو وہ بہت غصے میں آیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں دستر خواں بچھایا گیا،تو وہ نماز ادا کرنے کے بہانے وہاں سے اٹھا،اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو سمجھایا کہ کھانا آ جانے کے بعد نماز شروع نہیں کی جاتی۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے ابن ابی عتیق رحمہ اللہ [1]سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ((تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ عِنْدَ عَائِشَۃ رضی اللّٰه عنہا وَکَانَ الْقَاسِمُ رَجُلاً لَحَّانَۃً،وَکَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ،فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا:’’مَا لَکَ لاَ تُحَدِّثُ کَمَا یَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِيْ ہٰذَا ؟ أَمَا إِنِّيْ قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَیْنَ أَتَیْتُ۔ہٰذَا أَدَّبَتْہُ أُمُّہُ،وَأَنْتَ أَدَّبَتَ أُمُّکَ۔‘‘ قَالَ:’’فَغَضِبَ الْقَاسِمُ،وَأَضَبَّ عَلَیْہَا۔فَلَمَّا رَأَی مَائِدَۃَ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا قَدْ أُتِيَ بِہِ،قَامَ۔‘‘ قَالَتْ:’’أَیْنَ؟‘‘ قَالَ:’’أُصَلِّيْ۔‘‘
[1] (ابن ابی عتیق) : وہ عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : شرح النووي ۵/۴۶- ۴۷)