کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 104
شوہر کی غلطی معلوم ہونے پر انتہائی عمدگی اور شفقت سے اس کو سمجھایا۔ ٭٭٭ (۱۱)عمرہ رحمہ اللہ کا شوہر کو عبادت کے لیے جاگنے کا حکم دینا دلیل: حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ: ((أَنَّ عَمْرَۃً اِمْرَأَۃَ حَبِیْبٍ الْعَجَمِيِ اِنْتَبَہَتْ لَیْلَۃً،وَہُوَ نَائِمٌ،فَأَنْبَہَتْہُ فِيْ السَّحَرَۃِ،وَقَالَتْ لَہُ: ’’قُمْ یَا رَجُلُ ! فَقَدْ ذَہَبَ اللَّیْلُ،وَجَائَ النَّہَارُ،وَبَیْنَ یَدَیْکَ طَرِیْقٌ بَعِیْدٌ وَزَادٌ قَلِیْلٌ،وَقَوَافِلُ الصَّالِحِیْنَ قَدْ سَارَتٌ قَبْلَنَا،وَنَحْنُ قَدْ بَقِیْنَا۔‘‘))[1] ’’یقینا ایک رات عمرہ رحمہ اللہ بیدار ہوئیں،اور ان کے شوہر حبیب عجمی سو رہے تھے۔انہوں نے سحری کے وقت شوہر کو یہ کہتے ہوئے بیدار کیا: ’’اے بندے ! اٹھو۔رات بیت چکی ہے،اور دن آ چکا ہے،آپ کو طویل سفر طے کرنا ہے،اور زاد سفر تھوڑا ہے۔نیک لوگوں کے قافلے جا چکے ہیں،اور ہم پیچھے رہ چکے ہیں۔‘‘ اللہ اکبر ! یہ بات کس قدر پاکیزہ اور عمدہ ہے ! اور وہ گھر کس قدر با سعادت اور خوش نصیب ہے جس میں ایسی بات کہی اور سنی جائے ! اے ہمارے رب ! ہمارے گھروں میں بھی ایسی باتوں کو جاری فرما۔آمین یا ذا الجلال والإکرام۔
[1] صفۃ الصفوۃ ۴/۳۵ ۔