کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 101
سَعْدُ بْنُ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی اللّٰه عنہ فَدَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ أَبِيْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہما فَتَوَضَّأَ عِنْدَہَا،فَقَالَتْ:’’یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ! أَسْبِغِ الْوُضُوْئَ فَإِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’وَیْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ۔‘‘))[1] ’’سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وفات کے دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آیا۔عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما[بھی وہاں]آئے اور وضو کیا،انہوں[عائشہ رضی اللہ عنہا]نے فرمایا:’’اے عبدالرحمن ! وضو پورا کرو،یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:’’ایڑیوں کے لیے[جہنم کی]آگ سے ہلاکت ہے۔‘‘ یعنی جو ایڑیاں دوران وضو خشک رہ جائیں،وہ جہنم کی آگ میں داخل کی جائیں گی۔[2] قصے سے مستفاد باتیں: 1 میزبانی اور مہمانی کے جھوٹے شیطانی آداب حق بات کی تلقین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے رکاوٹ نہ بن سکیں۔ 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی تایید میں فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا۔اور یہ تایید کس قدر قوی،مضبوط اور اعلیٰ وافضل ہے ! اصل دلیل تو یہی ہے کہ فرمان رب العالمین ہو،یا سنت حبیب رب العالمین(صلی اللہ علیہ وسلم)
[1] صحیح مسلم ، کتاب الطہارۃ ، باب وجوب غسل الرجلین بکمالہما ، رقم الحدیث ۲۴۰ ، ۱/۲۱۳۔ اسی حدیث کو حضرات ائمہ مالک ، احمد ، ابن ماجہ ، الحمیدی ، ابن حبا ن رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو : الموطأ ، کتاب الطہارۃ ، باب العمل في الوضوء ، رقم الحدیث ۵، ۱/۱۹-۲۰) [2] ملاحظہ ہو : النہایۃ في غریب الحدیث والأثر ، مادۃ ’’ویل‘‘ ، ۵/۲۳۶