کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 100
تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً} [1]
5 حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے بھانجے کے احتساب میں زجر وتوبیخ کا اسلوب اختیار کیا۔بعض لوگوں کا یہ سمجھنا کہ احتساب ہمیشہ شفقت ونرمی ہی سے ہوتا ہے،درست نہیں۔کتاب وسنت کی متعدد نصوص اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ بوقت ضرورت احتساب میں شدت اور سختی استعمال کی جائے گی۔[2] حضرت میمونہ رضی اللہ عنہاکی احتساب میں سختی شاید اس بنا پر تھی کہ انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلطی کی توقع نہ تھی۔
٭٭٭
(۹)عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھائی کو پورا وضو کرنے کا حکم دینا
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر اپنی ہمشیرہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آئے،اور وضو کیا۔انہوں نے بھائی کو مکمل وضو کرنے کا حکم دیا۔
دلیل:
امام مسلم رحمہ اللہ نے شداد کے آزاد کردہ غلام سالم رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا:
((دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ تُوُفِّيَ
[1] سورۃ النساء / جزء من الآیۃ ۵۹۔ (ترجمہ : اگر کسی معاملے میں تمہارا ختلاف ہو جائے تو اسے اللہ تعالیٰ اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو ، اسی میں بھلائی ہے، اور انجام کے اعتبار سے بہترین ہے۔)
[2] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : راقم السطور کی کتاب : من صفات الداعیۃ : اللین والرفق