کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 9
إِلَیْکَ مِنْ نَفْسِکَ۔‘‘
فَقَالَ لَہٗ عُمَرُ رضی اللہ عنہ :’’فَإنَّہُ الْآنَ وَاللّٰہِ! لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِيْ۔‘‘
فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ اَ لْآنَ یَا عُمَرُ۔‘‘[1]
’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،اور تب آنحضرت نے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھام رکھا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: ’’یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! یقینا آپ مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ پیارے ہیں۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہاں تک کہ میں تجھے تمہاری جان سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم! بلا شک و شبہ اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے عمر! اب(بات بنی ہے)‘‘
اس روایت میں ہم دیکھتے ہیں، کہ جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اس بات کا علم ہوا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا ،تو انہوں نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا ، اپنی سابقہ فکر اور سوچ کا از سر نو جائزہ لیا اور ایک نئے نتیجے پر پہنچے ، اور کامل صاف گوئی ، صداقت اور صراحت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اس کا اظہار کیا اور وہ نتیجہ یہ تھا، کہ آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ،محبوب اور پیارے ہیں۔
[1] صحیح البخاري، کتاب الأَیمان والنذور ، باب کیف کانت یمین النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، رقم الحدیث۶۶۳۲،۱/۵۲۳۔