کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 8
جہاد سے زیادہ عزیزہیں ،تو پھر اس بات کا انتظار کرو ،کہ اس کے گوناگوں عذابوں میں سے تم پر کس قسم کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ [1]
علامہ قرطبی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:
’’ وَفِيْ الآیَۃِ دَلِیْلٌ عَلیٰ وُجُوْبِ حُبِّ اللّٰہِ تَعَالٰی وَرَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَلَا خَلَافَ فِيْ ذٰلِکَ ، وَأَنَّ ذَلِکَ مُقَدَّمٌ عَلٰی کُلِّ مَحْبُوْبٍ۔‘‘ [2]
’’(یہ)آیت اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی فرضیت پر دلالت کناں ہے ۔اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں اور یہ بات بھی ہے، کہ ان کی محبت ہر محبوب(کی محبت) پر مقدّم ہو۔‘‘
جب کوئی شخص یہ بات اچھی طرح سمجھ جائے اور یہ حقیقت پیشِ نظر رکھے، کہ اس کا ایمان تب تک مکمل نہ ہو گا ،جب تک کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام مخلوق سے زیادہ محبت نہ کرے ، تو اس صورت میں توفیقِ الٰہی سے اس کے دل میںآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کما حقہ محبت کے جذبات میں خوب خوب اضافہ ہوگا۔امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کی حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ ایک حدیث سے یہ حقیقت خوب اُجاگر ہو تی ہے ۔ انہوں نے بیان کیا:
’’ کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ،وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِ عُمْرَ بْنِ الْخطَّابِ رضی اللہ عنہ فَقَالَ لَہُ عُمرُ رضی اللہ عنہ : ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَأَ نْتَ أَحَبُّ إلَيَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ إلاَّ مِنْ نَفْسِيْ۔‘‘
فَقَالَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم :’’لَا وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ ! حَتّٰی أکُوْنَ أحَبَّ
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر :۲/۳۷۸۔
[2] تفسیر القرطبي۸/۹۵۔