کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 34
قَالَ:’’ فَمَا زَالَتْ تَحِنُّ حَتّٰی نَزَلَ رَسُولُ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم عَنِ الْمِنْبَرِ فَمَشٰی إِلَیْہَا ، فَاحْتَضَنَہَا ، فَسَکَنَتْ۔‘‘[1]
’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرماتے ،تو اپنی پشت کے ساتھ لکڑی کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ٹیک لگاتے۔ جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہو گئی ،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے لیے ایک منبر بناؤ۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا، کہ (منبر پر خطبہ دینے کی صورت میں ) لوگوں کو (اچھی طرح) سنا سکیں۔
راوی نے بیان کیا:’’مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتلایا، کہ انہوں نے لکڑی کے ٹکڑے کو گم شدہ بچے والی ماں کی طرح بے قراری سے روتے سُنا۔‘‘
انہوں نے بیان کیا:’’وہ بے قراری سے روتا رہا ،یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے اور اس کی طرف گئے۔ اسے اپنی آغوش میں لیا ، تو اسے قرار و سکون آیا۔‘‘
امام ابن حبان اور امام ابو یعلیٰ رحمہما اللہ تعالیٰ نے روایت نقل کی ہے، کہ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ جب اس حدیث کو بیان کرتے، تو رونا شروع کر دیتے، اور فرماتے :
’’ یَا عِبَادَ اللّٰہِ! اَلْخَشَبَۃُ تَحِنُّ إلٰی رَسُوْل اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم شَوْقًا لِمَکَانِہِ مِنَ اللّٰہِ، فَأَنْتُمْ أَحَقُّ أَنْ تَشْتَاقُوْا إِلٰی
[1] المسند، رقم الحدیث۱۳۳۶۳، ۲۱؍۷۱ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب التاریخ ، باب المعجزات، ذکر البیان بأن الجزع الذي ذکرنا إنما سکن باحتضانہ المصطفیٰ صلي اللّٰه عليه وسلم إیاہ ، رقم الحدیث ۶۵۰۷،۱۴؍ ۴۳۶۔۴۳۷ ؛ ومسند أبي یعلیٰ، مسند أنس رضی اللہ عنہ ، رقم الحدیث(۲۵۶)،۵؍۱۴۲۔ شیخ شعیب ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے حدیثِ مسند کو [صحیح ]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۲۱؍۷۱)۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔