کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 28
’’ لَمَّارَأَوُا النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ دَخَلَ، قَالُوْا: ’’قَدْجَائَ الْأَمِیْنُ۔‘‘[1] ’’جب اُنہوں (قریش) نے دیکھا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں ،تو انہوں نے کہا: ’’بلا شک و شبہ’’الامین‘‘ پہنچ گیا ہے۔‘‘ اسی بات کے دلائل میں سے ایک وہ ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس dسے روایت کیا ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ لَمَّا نَزَلَتْ{وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} صَعِدَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلَی الصَّفَا ، فَجَعَلَ یُنَادِيْ :’’ یَا بَنِیْ فِہْرٍ! یَا بَنِيْ عَدِيّ!‘‘ لِبُطُونِ قُرَیْشٍ حَتّٰی اجْتَمَعُوْا ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَّخْرُجَ ، أَرْسَلَ رَسُولاً لِیَنْظُرَ مَا ہُوَ، فَجَائَ أَبُوْلَہْبٍ وَّقُرَیْشٌ ، فَقَالَ: ’’ أَرَأَیْتَکُمْ لَوْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ خَیْلاً بِالْوَادِيْ تُرِیْدُ أَنْ تُغِیْرَ عَلَیْکُمْ أَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ ‘‘ قَالُوْا:’’ نَعَمْ ، مَا جَرَّبْنَا عَلَیْکَ إِلاَّ صِدْقًا۔‘‘[2] ’’جب (آیت شریفہ)نازل ہوئی:’’اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفا پر چڑھے ،اور پکارنا شروع کیا:’’اے بنی فہر ! اے بنی
[1] منقول از:مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، کتاب علامات النبوۃ ، باب ما کان یُدْعَي بہ صلي اللّٰه عليه وسلم قبل البعثۃ ، ۸/۲۲۹۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے: ’’ رواہ الطبراني في الأوسط ، ورجالہ رجال الصحیح غیر حفص بن عمر الضریر وخالد بن عرعرۃ ، وکلاہما ثقۃ۔‘‘ (المرجع السابق۸/۲۲۹)۔ ’’طبرانی نے اسے [معجم ]اوسط میں روایت کیا ہے۔ حفص بن عمر الضریر اور خالد بن عرعرۃ کے علاوہ باقی روایت کرنے والے صحیح کے راویوں میں سے ہیں اور وہ دونوں [بھی] ثقہ ہیں۔‘‘ [2] صحیح البخاري ، کتاب التفسیر ، باب: (وأنذر عشیرتک الأقربین)، جزء من رقم الحدیث ۴۷۷ ، ۸/۵۰۱۔