کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 26
’’کَلاَ وَاللّٰہِ! لاَ یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبَداً ، إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ ، وَتَحْمِلُ الْکَلَّ ، وَتَکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ ،وَتَقْرِيْ الضَّیْفَ ، وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ۔‘‘[1]
’’ہر گز نہیں ، اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا ، یقینا آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں ، بے کسوں کا بوجھ اُٹھاتے ہیں ، مفلسوں کے لیے کماتے ہیں ، مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں اور راہِ حق میں (مبتلائے مصیبت لوگوں کی ) اعانت کرتے ہیں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری زوجۂ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے اخلاقِ عالیہ کے متعلق گواہی بایں الفاظ دیتی ہیں:
’’مَا ضَرَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم شَیْئًا قَطُّ بِیَدِہٖ ، وَلاَ امْرَأۃً ، وَلاَ خَادِمًا إِلاَّ أَنْ یُّجَاہِدَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ وَمَا نِیْلَ مِنْہُ شَيْئٌ قَطُّ ، فَیَنْتَقِمَ مِنْ صَاحِبِہٖ إِلاَّ أَنْ یُنْتَھَکَ شَیْئٌ مِنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ، فَیَنْتَقِمَ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ ‘‘[2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی چیز کو اپنے ہاتھ سے نہ مارا ، نہ کسی عورت کو اور نہ کسی خادم کو ، مگر یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم راہِ اللہ میں جہاد کرتے۔ آپ کو اذیت پہنچائی جاتی ،تو کبھی بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اذیت پہنچانے والے سے انتقام نہ لیا ، البتہ اگر اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کو پامال کیا جاتا، تو آپ اللہ عزوجل کے لیے انتقام لیتے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بیان کیا :
[1] صحیح البخاري ، کتاب بدء الوحي ، باب ، جزء من رقم الحدیث ۳ ، ۱/۲۲۔
[2] صحیح مسلم ، کتاب الفضائل ، باب مباعدتہ صلي اللّٰه عليه وسلم للآثام ، واختیارہ من المباح أسھل ، وانتقامہ للّٰہ عند انتہاک حرماتہ ، رقم الحدیث ۷۹ (۲۳۲۸)، ۴/۱۸۱۴۔