کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 20
چیز کی تصدیق کرے، تو تم ضرور اس کے ساتھ ایمان لے آؤ گے اور اس کی ضرور مدد کرو گے ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’کیا تم اقرار کر چکے ہو اور اس پر میرا عہد قبول کر چکے ہو؟‘‘انہوں نے عرض کیا:’’ہم نے اقرار کر لیا۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’پس تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔سو جس نے اس کے بعد اعراض کیا، تو وہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘
علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ۔[1]ان کی اطاعت کرنے والے کو اپنا محبوب بنانے اور اس کے گناہوں کو معاف فرمانے کی بشارت دی۔ [2]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی رحمت کے حصول[3]اور جنت میں انبیاء، صدیقوں ، شہداء اور صالحین کے ساتھ اعلیٰ مقام پانے کا سبب قرار دیا۔[4]
[1] اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:{مَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہُ}۔ [سورۃ النسآء/الآیۃ۸]۔ ’’جس نے رسول کی اطاعت کی، اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی۔‘‘
[2] ارشادِ تعالیٰ ہے:{قُلْ إنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ}۔ [سورۃ آل عمران/الاٰیۃ۳۱]۔ ’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو، تو میری اطاعت کرو ، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کریں گے اور تمہارے گناہ معاف فرما دیں گے ، اور اللہ تعالیٰ بڑے معاف کرنے والے ، اور نہایت مہربان ہیں۔‘‘
[3] ارشادِ رب العالمین ہے: {وَأَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ}۔ [سورۃ آل عمران/الآْیۃ ۱۳۲]۔’’اور تم اللہ تعالیٰ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی اطاعت کرو، شاید کہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
[4] ارشادِ تعالیٰ ہے: { وَمَنْ یُطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَأُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ أَ نْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَائِ وَالصَّالِحِیْنَ وَحَسُنَ أُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا۔ ذٰلِکَ الْفَضْلُ مِنَ اللّٰہِ وَکَفٰی بِاللّٰہِ عَلِیْمًا}۔ [سورۃ النسآء/الآیتان ۶۹۔۷۰]۔ ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کریں گے ، وہ (جنت میں)انعام یافتہ لوگوں : انبیاء، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ساتھ رہیں گے ، اور یہ لوگ بڑے اچھے ساتھی ہوں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا (ان پر خاص) فضل ہو گا اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے ہیں۔‘‘