کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 16
میں سے ایک وہ ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ وَأَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِہٖ فِيْ الدُّنْیَاوَالْآخِرَۃِ۔ اِقْرَئُ وْا إِنْ شِئْتُمْ: {اَلنَّبِیُّ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ}، فَأَیُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَکَ مَالاً فَلْیَرِثْہُ عَصَبَتُہٗ مَنْ کَانُوْا ، فَإِنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَا عًا ، فَلْیَأْتِنِيْ ، وَاَنَا مَوْلَا ہُ۔ ‘‘[1] ’’میں ہر مومن کے ساتھ دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ تعلّق رکھنے والا ہوں۔اگر تم چاہو، تو پڑھو:[(ترجمہ:)’’نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )اہلِ ایمان کے ساتھ خودان کی جانوں سے بھی زیادہ تعلّق رکھتے ہیں۔‘‘] پس جو مومن بھی ترکہ چھوڑے ، تو اس کے جو اعزّہ و اقارب بھی ہوں ، وہ اس کے وارث ہوں گے ، لیکن اگر اس نے قرض یا چھوٹی اولاد چھوڑی، تو وہ میرے پاس آ جائیں ، میں ان کا ذمہ دار ہوں۔‘‘ کوئی شخص یہ گمان نہ کرے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ شفقت و عنایت صرف اپنے زمانے میں موجود اہلِ ایمان ہی کے ساتھ تھی ، بلکہ اس کا دائرہ قیامت تک آنے والی اُمت کے افراد تک پھیلا ہوا ہے۔اس بات کے دلائل میں سے ایک امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ کی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لِکُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَۃٌ مُسْتَجَابَۃٌ یَدْعُوْبِہَا ، فَیُسْتَجَابُ لَہٗ فَیُوْتَاہَا، وَإِنِّيْ اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِيْ شَفَاعَۃً لِّاُمَّتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔‘‘ [2]
[1] صحیح البخاري ، کتاب التفسیر ، سورۃ الأحزاب ، باب ، رقم الحدیث ۴۷۸۱ ، ۸/۵۱۷۔ [2] صحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، باب اختباء النبي صلي اللّٰه عليه وسلم دعوۃ الشفاعۃ لأمتہ ، رقم الحدیث ۳۳۹ ۔ (۱۹۹)، ۱/۱۸۹۔