کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 15
سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَثَلِيْ وَمَثَلُکُمْ کَمَثَلِ رَجُلٍ أَوْقَدَ نَارًا ، فَجَعَلَ الْجَنَادِبُ وَالْفَرَاشُ یَقَعْنَ فِیْہَا ، وَہُوَ یَذُبُّہُنَّ عَنْہَا ، وَاَنَا آخِذٌ بِحُجَزِکُمْ عَنِ النَّارِ ، وَأَنْتُمْ تُفْلِتُوْنَ مِنْ یَدِيْ۔ ‘‘[1]
’’میری اور تمہاری مثال ایک ایسے شخص کی مثال ہے، جس نے آگ روشن کی ،تو پروانوں اور مچھروں نے اس میں کودنا شروع کر دیا ۔ وہ ان کو اس (میں کودنے) سے روکتا رہا اور میں آگ سے (تمہیں بچانے کی غرض سے ) تمہاری کمروں کو تھامتا ہوں اور تم میرے ہاتھ سے نکلنے کے لیے چھینا جھپٹی کر رہے ہو۔‘‘
علامہ قرطبی رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرحِ حدیث میں تحریر کیا ہے:
’’وَھٰذَا مَثَلٌ لِّاِجْتِہَادِ نَبِیِّنَا عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ فِيْ نَجَاتِنَا ، وَحِرْصِہٖ عَلَی تَخَلُّصِنَا مِنَ الْہَلَکَاتِ الَّتِيْ بَیْنَ أَیْدِیْنَا ، فَہُوَ أَوْلٰی بِنَا مِنْ أَنْفُسِنَا۔‘‘ [2]
’’یہ ہماری نجات کی خاطر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جدو جہد اور پیش آمدہ بربادیوں سے ہمیں خلاصی دلانے کے لیے شدید خواہش کی مثال ہے ۔ وہ ہماری اپنی جانوں سے زیادہ ہمارا خیال رکھنے والے ہیں۔‘‘
اہل ایمان کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم شفقت اور شدید تعلّق کی باتوں
[1] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم،کتاب الفضائل ، باب شفقۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم علٰی أمتہ ومبالغتہ في تحذیرھم عما یضرّھم ، رقم الحدیث ۱۹۔ (۲۲۸۵) ، ۴۔۱۷۹۰۔
[2] تفسیر القرطبي ۱۲۲۱۴۔ اُمت کی ہدایت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید خواہش کے بعض واقعات کے لیے دیکھئے: راقم السطور کی کتاب[الحرص علٰی ہدایۃ الناس في ضوء النصوص وسیر الصالحین] ص ۱۹ سے ص۴۰ تک۔