کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اسباب - صفحہ 11
ابدی نعمتوں والی جنت میں آنحضرت کی ہمسائیگی اور پڑوس کی عظیم الشان سعادت پائے گا۔ امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَقَالَ: ’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَیْفَ تَقُولُ فِيْ رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا، وَلَمْ یَلْحَقْ بِہِمْ؟‘‘
فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ’’ اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ۔‘‘[1]
’’ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں، جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے، لیکن وہ ان تک پہنچ نہیں سکا (یعنی اس نے اتنے نیک اعمال نہیں کیے، جتنے اُنہوں نے کیے ہیں) ۔
رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ارشاد فرمایا:’’آدمی اسی کے ساتھ ہے، جس کے ساتھ اس نے محبت کی ۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان [اسی کے ساتھ ہے] سے مراد یہ ہے، کہ اس کے ساتھ جنت میں ہو گا۔[2]
جب کوئی شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے ایسے عظیم الشان فوائد اور جلیل القدر برکات سے آگاہی کے بعد انہیں یاد رکھے اور انہیں اپنی نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے دے ،تو توفیقِ الٰہی سے اس کے دل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الأدب ، باب علامۃ الحب في اللّٰہ تعالی ، رقم الحدیث ۶۱۶۹ ، ۱۰/۵۵۷ ؛ وصحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب المرء مع من أحبّ ، رقم الحدیث ۱۶۵۔ (۲۶۴۰) ، ۴/ ۲۰۳۴۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔
[2] ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري۲۲/۱۹۷۔