کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 85
اسی طرح دیکھو گے جس طرح تم اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی زحمت نہ ہو گی۔ پس اگر ممکن ہو تو ایسی روش اختیار کرو کہ طلوع شمس سے پہلے اور غروب آفتاب سے قبل کی نماز سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے۔ یعنی عصر اور فجر کی نمازوں سے۔‘‘ پھر جریر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت کریمہ پڑھی [جس کا ترجمہ ہے:’’طلوع شمس سے پہلے اور غروب آفتاب سے قبل اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کیجیے‘‘]
اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کے مشاہدہ کے موقع سے فائدہ اٹھا تے ہوئے حضرات صحابہ کو اس بات سے آگاہ فرمایا کہ اس طرح آخرت میں بغیر کسی زحمت اور دھکم پیل کے دیدار الٰہی کی سعادت سے وہ بہرہ ور ہوں گے۔
اے اللہ کریم ! ہم ناکاروں، ہمارے والدین،بہن بھائیوں، ان کے اورہمارے اہل وعیال اور سب اہل اسلام کو اس سعادت سے اپنے فضل و کرم سے محروم نہ رکھنا۔ آمین یا حيُّ یا قیوم۔
۲۔چاند دیکھنے پر اس کے گرہن کی شر سے پناہ مانگنے کا حکم:
حضرات ائمہ کرام احمد، عبدبن حمید، ترمذی اور نسائی رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَظَرَ إِلَی الْقَمَرِ، فَقَالَ:’’ یَا عَائِشَۃُ! اِسْتَعِِیْذِي بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ ھٰذَا، فَإِنَّ ھٰذَا ھُوَ الْغَاسِقُ إِذَا وَقَبَ‘‘۔[1]
[1] المسند، رقم الحدیث۲۵۸۰۲،۴۳/۸ (ط:مؤسسۃ الرسالۃ)؛ والمنتخب من مسند عبد ابن حمید، رقم الحدیث۱۵۱۵،۲/۳۷۶؛ وجامع الترمذي، أبواب تفسیر القرآن،ومن سورتي المعوذتین،رقم الحدیث۳۵۸۹،۹/۲۱۳؛ والسنن الکبریٰ للنسائي، کتاب عمل الیوم واللیلۃ، ما یقول إذَا رفع رأسہ إلی السماء، رقم الحدیث ۱۰۰۶۴، ۹/۱۲۲۔ الفاظ حدیث جامع الترمذی کے ہیں، امام ترمذی نے اس حدیث کو [حسن صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:جامع الترمذي۹/۲۱۳ )؛ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،المجلد الأوّل، رقم الحدیث ۳۷۲؛ و صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ، رقم الحدیث۷۹۱۶،۲/۱۳۱۱) ؛شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے مسند الإمام احمد کی اسناد کو [حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش المسند ۴۳/۸)۔