کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 81
ج:حدیث اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا :
امام ابوداود رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :’’ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:
’’ أَ لَا أُعَلِّمُکِ کَلِمَاتٍ تَقُولِیْنَھُنَّ عِنْدَ الْکَرْبِ أَوْفي الْکَرْبِ:اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ لَا أُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا۔‘‘[1]
’’کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں،جو تو مصیبت کے وقت یا مصیبت [2] میں کہا کرے:
’’اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ لَا أُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا۔‘‘[3]
علاوہ ازیں گزشتہ صفحات میں یہ حدیث گزر چکی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم نسواں کی خاطر ایک عورت کے ہاں تشریف لے جانے کا وعدہ فرمایا،پھر آپ وہاں تشریف لے گئے اور انہیں تعلیم دی۔[4]امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر عنوان بایں الفاظ قائم کیا:
[بَابٌ ھَلْ یُجْعَلُ لِلنِّسَآئِ یَوْمًا عَلَی حِدَۃٍ فِي الْعِلْمِ؟][5]
[اس بارے میں باب کہ کیا تعلیم کی خاطر خواتین کے لیے مستقل دن متعین کیا جائے ؟]
[1] سنن أبی داود، تفریع أبواب الوتر، باب في الاستغفار، رقم الحدیث۱۵۲۲،۴/۲۷۰۔ شیخ البانی نے اس حدیث کو[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود۱/۲۸۴)۔
[2] راوی کو تردّد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے[ مصیبت کے وقت ]فرمایا یا [ مصیبت میں ] کے الفاظ ذکر فرمائے۔
[3] ’’اللہ اللہ ہی میرا رب ہے، میں ان کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہیں ٹھہراتا۔‘‘
[4] تفصیل کے لیے کتاب ہذا کا صفحہ ۶۰ ملاحظہ کیجیے۔
[5] صحیح البخاري،کتاب العلم، ۱/۱۹۵۔