کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 77
اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ حضرت جندب بن عبداللہ سمیت طاقتور نوجوانوں کے ایک گرو ہ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان و قرآن سیکھا۔
۷۔ بچوں کو تعلیم:
امام احمد اورامام ترمذی رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’کُنْتُ خَلْفَ النَّبِِي صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمًا، فَقَالَ:’’ یَا غُلَامُ! إِنِّيْ أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ:اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ۔ اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ تُجَاھَکَ، وَإِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ۔ وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِاجْتَمَعَتْ عَلَی أَنْ یَّنْفَعُوکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ۔ وَإِنِ اجْتَمَعُوْا عَلَی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلاَّ بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ۔ رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ‘‘۔[1]
’’میں ایک دن ( سواری پر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا تو آپ نے فرمایا:’’اے چھوٹے لڑکے ! میں تمہیں چند باتوں کی تعلیم دے رہا ہوں :احکام الٰہیہ کی پاس داری کرو وہ تمہاری حفاظت کرے گا، اوامر الہٰیہ کی حفاظت کرو تم اللہ کو [ ہر مصیبت میں ] اپنے سامنے پاؤ گے۔ جب تم سوال کرو،تو اللہ تعالیٰ سے سوال کرو اور جب مدد طلب کرو،تو اللہ تعالیٰ سے مدد
[1] [المسند، رقم الحدیث ۲۶۶۹،۴/۲۳۳؛ وجامع الترمذي، أبواب صفۃ القیامۃ، باب، رقم الحدیث ۲۵۱۶۔۷/۱۸۵۔۱۸۶؛ الفاظ حدیث جامع ترمذی کے ہیں۔امام ترمذی نے اس حدیث کو [حسن صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق۷/۱۸۶)؛شیخ احمد شاکر نے اس کی[اسناد کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش المسند۴/۲۳۳) ؛اور شیخ البانی نے اس کو [صحیح]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح الترمذي۲/۳۰۹)۔