کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 67
اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا دونوں آیتوں کے متعلق باتیں حضرات صحابہ کو سفر میں بتلائیں۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف سے معلوم ہونے والی دیگر باتوں میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : ٭ بات شروع کرنے سے پیشتر صحابہ کی توجہ مبذول کروانا:بلند آواز سے دونوں آیتوں کی تلاوت اور پھر اسلوب استفہام اختیار فرمانا [1]اسی بات پر دلالت کناں ہیں۔ ٭ سلسلہ تعلیم کے دوران رونما ہونے والی کیفیت کا ادراک اور اس کے متعلق مناسب بات فرمانا:اس پر راوی کا یہ کہنا کہ:[جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی کیفیت کو دیکھا تو فرمایا:…]دلالت کرتا ہے۔[2] ٭ اپنے ارشاد:’’ عمل کرو اور خوش ہو جاؤ ‘‘ کو دوبار فرمانا۔[3] ٭ بات کی تاکید کی غرض سے دو مرتبہ قسم کھانا:اس میں بلا شک وشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کوسمجھانے کے لیے شدید رغبت جلوہ گر ہے۔ ج۔ حدیث ابی ایوب رضی اللہ عنہ : امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ : ’’أَنَّ أَعْرَابِیًّا عَرَضَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَھُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِہٖ أَوْ بِزِمَامِھَا، ثُمَّ قَالَ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَوْ یَامُحَمَّدُ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أَخْبِرْنِي بِمَا یُقَرِّبُنِيْ مِنَ الْجَنَّۃِ وَمَا یُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ؟‘‘۔
[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون سا دن ہے؟ اسلوب استفہام استعمال کرنے کے متعلق تفصیل کتاب ھذا کے صفحات ۲۱۴۔۲۲۱ پرملاخطہ فرمائیے۔ [2] اس بارے میں تفصیل کتاب ھذا کے صفحات ۴۰۷۔۴۱۶ پر ملاحظہ فرمائیے۔ [3] تعلیم میں تکرار کے متعلق تفصیل کتاب ھذا کے صفحات ۱۵۴۔۱۷۴ پرملاخطہ فرمائیے۔