کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 65
فَیَقُوْلُ:’’أَیْ رَبِّ! وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟‘‘۔
فَیَقُوْلُ:’’مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعُمِائَۃٍ وَتِسْعَۃٌ وَّ تِسْعُوْنَ إِلَی النَّارِ، وَوَاحِدٌ إِلَی الْجَنَّۃِ‘‘۔
فَیَئِسَ الْقَوْمُ، حَتَّی مَا أَبْدَوْا بِضَاحِکَۃٍ۔ فَلَمَّارَأَیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الَّذِي بِأَصْحَابِہٖ، قَالَ :’’اعْمَلُوْا، وَأَبْشِرُوْا، فَوَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِیَدِہٖ! إنَّکُمْ لَمَعَ خَلِیْقَتَیْنِ، مَا کَانَتَا مَعَ شَیْئٍ إِلاَّ کَثَّرَتَاہُ :یَأجُوْجُ وَمَا جُوْجُ، وَمَنْ مَّاتَ مِنْ بَنِيْ آدَمَ وَبَنِيْ إِبْلِیْسَ‘‘۔
قَالَ :’’فَسُرِّيَ عَنِ الْقَوْمِ بَعْضُ الَّذِیْ یَجِدُوْنَ‘‘۔
فَقَالَ:’’اعْمَلُوْا، وَأَبْشِرُوْا، فَوَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِیَدِہٖ! مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلاَّ کَالشَّامَۃِ فِي جَنْبِ الْبَعِیْرِ، أَوْ کَالرَّقْمَۃِ فِي ذِرَاعٍ الدَّاَبۃ۔‘‘ [1]
’’ہم ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیّت میں تھے۔ چلنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی آگے پیچھے ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۃ الحج کی)ان دو آیتوں کے ساتھ اپنی آواز کو بلند فرمایا ( یَا أَیُّھَاالنَّاسُ …) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ( وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ ) تک۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے آپ کی آواز کو سنا تو انہوں نے اپنی سواریوں
[1] المسند،رقم الحدیث۱۹۹۰۱،۳۳؍۱۳۴۔۱۳۵(ط:مؤسسۃ الرسالۃ)،؛وجامع الترمذي، أبواب تفسیر القرآن، ومن سورۃ الحج، رقم الحدیث۳۱۶۹(۹/۱۰۔۱۱)۔ الفاظ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو [حسن صحیح]قرار دیا ہے۔(المرجع السابق۹/۱۱)؛ علامہ مبارکپوری نے تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کو حضرات ائمہ احمد، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔(ملاحظہ ہو:تحفۃ الأحوذي ۹/۱۱)؛ اور شیخ البانی، شیخ شعیب ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن الترمذي۳/۷۹،وھامش المسند۳۳/۱۳۵۔۱۳۶)۔