کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 64
اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ سفر حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو معوذ تین کی تعلیم دی اور ان کی شان و عظمت سے آگاہ فرمایا۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دینے سے پیشتر اپنے شاگرد کو اس کے نام سے پکارا۔ سلسلہ تعلیم میں اس بات کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔[1] ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معوّذَتین کی تعلیم دینے سے پہلے ان کی شان و عظمت کا ذکر فرمایا اور اس سے بلاشک وشبہ سامع کے شوق تعلیم میں اضافے کی قوی امید ہوتی ہے۔ ب۔ حدیث عمران بن حصین رضی اللہ عنہ : امام احمد اور امام ترمذی رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ سَفَرٍ، فَتَفَاوَتَ بَیْنَ أصْحَابِہٖ فِي السَّیْرِ، فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَوْتَہٗ بِھَاتَیْنِ الْآیَتَیْنِ:{یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ} إلی قولہ:{وَلَکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ}۔[2] فَلَمَّا سَمِعَ ذٰلِکَ أصْحَابُہُ حَثُّوا الْمَطِيَّ، وَعَرَفُوا أنَّہُ عِنْدَ قَوْلٍ یَقُوْلُہ۔ فَقَال:’’ھَلْ تَدْرُوْنَ أیُّ یَوْمٍ ذَلِکَ؟‘‘۔ قَالُوْا:’’اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ‘‘۔ قَال:’’ذَلِکَ یَوْمٌ یُنَادِي اللّٰہُ فِیْہِ آدَمَ علیہ السلام فَیُنَادِیْہِ رَبُّہُ فَیَقُوْلُ:’’یَا آدَمُ!ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ‘‘۔
[1] اس کی تفصیل کتاب ھذا کے صفحات۱۱۸۔۱۳۰ پر ملاخطہ فرمائیے۔ [2] سورۃ الحج/الآیتان۱۔۲۔