کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 56
ان کے ساتھی رحمہم اللہ تعالیٰ عشاء کے بعد دین کی بات چیت کیا کرتے تھے۔[1] ۳۔رات کو نیند سے بیدار ہونے پر تعلیم: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’اِسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَقَالَ:’’سُبْحَانَ اللّٰہِ! مَا ذَا أُنْزِلَ اللَّیْلَۃَ مِنَ الْفِتَنِ ! وَمَا ذَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ! أَیْقِظُوْا صَوَاحِبَ الْحُجَرِ، فَرُبَّ کَاسِیَۃٍ فِي الدُّنْیَا عَارِیَۃٌ فِي الْآخِرَۃِ۔‘‘[2] ’’ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیدار ہوتے ہی فرمایا :’’ سبحان اللّٰه ! [3] اس شب میں کس قدر فتنے نازل کیے گئے ہیں ! اور کتنے ہی خزانے کھولے گئے ہیں۔ ان حجرہ والیوں کو جگا دو، کیونکہ دنیا میں لباس پہننے والی کتنی عورتیں آخرت میں برہنہ ہوں گی۔‘‘ اس حدیث شریف میں واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو نیند سے بیدار ہونے پر،نازل ہونے والے فتنوں اور خزانوں کی خبر دی۔امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان قائم کیا ہے: [بَابُ الْعِلْمِ وَالْعِظَۃِ بِاللَّیْلِ] [4] [رات کو تعلیم و نصیحت کے بارے میں باب] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس کی شرح میں لکھا ہے: ’’( بَابُ الْعِلْمِ) یعنی رات کو علم سکھلانا اور اس سے مصنف کا مقصود اس
[1] عمدۃ القاری۵/۹۷۔ [2] صحیح البخاري، کتاب العلم، رقم الحدیث ۱۱۵،۱/۲۱۰۔ [3] اللہ تعالیٰ ( ہر عیب سے )پاک ہے۔ [4] صحیح البخاری۱/۲۱۰۔