کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 55
۲۔ نصف رات کے قریب تعلیم: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ نَظَرْنَا النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ حَتَّی کَانَ شَطْرُْ اللَّیْلِ یَبْلُغُہ، فَجَائَ فَصَلّی لَنَا،ثُمَّ خَطَبَنَا، فَقَالَ :’’ ألاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، ثُمَّ رَقَدُوْا، وَإِنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوْا فِيْ صَلَاۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاۃَ۔‘‘[1] ’’ایک رات ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے،یہاں تک کہ قریبًا آدھی رات ہو گئی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’ خبردار! ( توجہ کرو) یقینا لوگوں نے نماز ادا کی اور پھر سو گئے اور تم جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے نما زہی میں رہے۔‘‘ اس حدیث میں یہ بات واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے انتظار کی خاطر مسجد میں ٹھہرے رہنے کی فضیلت کے بارے میں صحابہ کو نصف رات کے قریب آگاہ فرمایا۔امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے سابقہ اور اس حدیث کو ’’کتاب مواقیت الصلاۃ ‘‘[2] میں درج ذیل باب میں روایت کیا ہے: [بَابُ السَّمَرِ فِي الْفِقْہِ وَالْخَیْرِ بَعْدَ الْعِشَائِ] [عشاء کے بعد سونے سے پہلے فقہ اور خیر کے متعلق گفتگو کے بارے میں باب] علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہونے والی باتوں کو بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں :’’عشاء کے بعد ممنوع بے کار گفتگو ہے۔‘‘ابن سیرین،قاسم اور
[1] صحیح البخاري، کتاب مواقیت الصلاۃ، رقم الحدیث ۶۰۰، ۲/۷۳۔ [2] اوقات نماز کے بارے میں کتاب۔ اور یہ صحیح بخاری میں شامل کتابوں میں سے ایک ہے۔