کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 53
(1) ہر مناسب وقت میں تعلیم دینا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلسلہ تعلیم کو کسی مخصوص وقت میں محدود نہ کیا تھا کہ اس کے علاوہ دیگر اوقات میں لوگوں کو اپنے فیض سے محروم رکھتے ہوں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی مناسب موقع میسر آتا تعلیم دیتے حتی کہ رات اور رات کی کوئی گھڑی یا ساعت بھی اس کی راہ میں رکاوٹ نہ تھی۔ سیرت طیبہ میں اس بارے متعدد شواہد موجود ہیں جن میں سے چند ایک توفیق الٰہی سے ذیل میں سے پیش کیے جا رہے ہیں : ۱۔ عشاء کے بعد تعلیم : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ صَلَّی بِنَا النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْعِشَائَ فِي اٰخِرِ حَیَاتِہٖ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ :’’أَرَأَیْتَکُمْ لَیْلَتَکُمْ ھٰذِہِ، فَإِنَّ رَأْسَ مِائَۃِ سَنَۃٍ مِنْھَا لَا یَبْقَی مِمَّنْ ھُوَ عَلَی ظَھْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ۔‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہمیں نمارِ عشاء پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا:’’ کیا تم اپنی یہ رات دیکھ رہے ہو؟ اس رات پر سو سال پورے ہونے پر روئے زمین پر موجود لوگوں میں سے کوئی باقی نہ رہے گا۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالابات
[1] صحیح البخاري، کتاب العلم، رقم الحدیث ۱۱۶،۱/۲۱۱۔