کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 49
د:ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی امت کو اس بارے میں خبر دی ہے۔ امام احمد اور امام نسائی رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إنَّ اللّٰہَ لَمْ یَبْعَثْنِي مُعَنِّفًا، وَلٰکِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُیَسِّرًا۔‘‘[1]
’’بلاشک و شبہ مجھے اللہ تعالیٰ نے [لوگوں کو] جھڑکنے والا بنا کر مبعوث نہیں فرمایا، بلکہ مجھے آسانی کرنے والا معلم بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
پس جو شخص بھی فن تدریس سیکھنا چاہے، اسالیب تدریس کے چناؤ،وسائل تعلیم کے انتخاب،اور آداب تعلیم کے سلسلے میں مثالی نمونہ (Id رضی اللہ عنہم al) پانے کی خواہش رکھتا ہو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا عظیم نمونہ کہیں اور حاصل نہیں کر سکتا۔
کتاب کی غرض و غایت:
اپنی بے بضاعتی اور کمزوری کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی [بحیثیت معلم]سیرت مبارکہ کو جاننے، اس سے فیض یاب ہونے اور دوسروں کو اس سے آگاہ کرنے کے ارادے کے ساتھ میں نے توفیق الٰہی سے اس کتاب میں کچھ باتیں جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے اس بات کا بالکل دعویٰ نہیں اور نہ ہی ایسا کرنے کا حق ہے کہ میں نے اس موضوع کا احاطہ کیا ہے۔ایسا کرنا مجھ ناکارے کی بساط سے باہر ہے،البتہ میں نے اس سلسلے میں حقیر سی عاجزانہ کوشش اللہ کریم کے فضل و کرم سے کی ہے۔ اگر کچھ خیر کی بات میرے قلم سے تحریر ہوئی ہے،تو محض اللہ تعالیٰ کی عنایت اورنوازش سے ہوئی ہے، اور جو کچھ تقصیر،خلل اور غلطی ہے وہ مجھ گناہ گار کی وجہ سے ہے۔ میں اپنے رب رحیم و ودود سے معافی کا طلب گار ہوں۔
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث۱۴۵۱۵،۲۲/۳۹۱؛ والسنن الکبری، کتاب عشرۃ النسآء، إذا لم یجد الرجل ما ینفق علی امرأتہ ھل یخیر امرأتہ؟، جزء من رقم الحدیث۹۱۶۴،۸/۲۸۰۔ الفاظ حدیث المسند کے ہیں۔امام مسلم نے قریباً انہی الفاظ کے ساتھ اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:کتاب ہذا کا ص:……)