کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 444
دولت علم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کی سعی فرماتے۔ آپ نے مردوں، عورتوں، جوانوں، بچوں، قرابت داروں، دوستوں، بدوؤں، اور نئے مسلمانوں کو تعلیم دی۔ علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعلیم کے لیے میسر آنے والے ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کا خصوصی اہتمام فرماتے۔ ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ تعلیم شاگردوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا خاص خیال رکھتے۔ انہیں اپنے قریب کرتے، کامل خاموشی اور مکمل دھیان سے سننے کا حکم دیتے۔ اپنا چہرہ مبارک ان کی طرف کرتے اور انہیں اپنی طرف متوجہ ہونے کاحکم دیتے۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طلبہ کے دلوں میں خوشی پیدا کرنے کے لیے کوشش فرماتے، اپنے اور ان کے مابین الفت و مودت کی فضا مہیا کرنے کا اہتمام فرماتے۔ اس غرض کے لیے ان کی حاضری پر انہیں خوش آمدید کہتے، ان کے ناموں اور کنیتوں سے انہیں ندا دیتے، ان کے جسموں پر اپنا دست مبارک رکھتے، اپنے دست شفقت اور قدم پاک سے انہیں ٹھوکر لگاتے اور ان کے لیے دعا فرماتے۔ ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا غایت درجہ اہتمام فرماتے کہ آپ کی گفتگو مکمل طور پر سمجھی جائے، مقصود نکھر جائے اور بتلائی ہوئی معلومات ذہن نشین ہوجائیں۔ اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں استعمال کردہ الفاظ کو جدا جدا کرکے زبان مبارک سے ادا فرماتے۔ بات کو دہراتے، اشارات کا استعمال فرماتے،،مسائل کی وضاحت کے لیے شکلیں بناتے، حقائق کو مثالوں کے ساتھ بیان فرماتے، متضاد اشیاء اور باتوں کے باہمی فرق کو اجاگر کرنے کے لیے اسلوب تقابل کا استعمال فرماتے، معلومات کو دلوں میں جاگزیں کرنے کی خاطر گن گن کر ان کا تذکرہ کرتے۔ طلبہ کو زبانِ مبارک سے دی ہوئی تعلیم کاچلتا پھرتا کامل نمونہ اپنی