کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 436
قَالَ:’’ لاَ ‘‘۔
قَالَ:’’ فَھَلْ تَسْتَطِیْعُ أَنْ تَصُومَ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟ ‘‘۔
قَالَ:’’ لاَ ‘‘۔
قَالَ:’’ فَھَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا؟ ‘‘۔
قَالَ:’’ لاَ ‘‘۔
قَالَ:’’ ثُمَّ جَلَسَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِعَرَقٍ فِیْہِ تَمْرٌ، فَقَالَ:’’تَصَدَّقْ بِھٰذَا ‘‘۔
قَالَ:’’ أَفْقَرَمِنَّا؟ فَمَا بَیْنَ لاَ بَتَیھَا أَھْلُ بَیْتٍ أَحْوَجَ إِلَیْہِ مِنَّا ‘‘۔
فَضَحِکَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہٗ، ثُمَّ قَالَ:’’ اِذْھَبْ فَأَطْعِمْہُ أَھْلَکَ ‘‘۔[1]
’’ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو تباہ ہوگیا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:’’ تجھے کس چیز نے تباہ کیا؟‘‘
اس نے عرض کیا:’’ میں نے رمضان [یعنی حالت روزہ] میں اپنی بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرلیے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ کیا تم غلام آزاد کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ ‘‘
اس نے عرض کیا:’’ نہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا:’’ کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري، کتاب الصوم، باب إذا جامع في رمضان ولم یکن لہ شيء فتُصُدَّق علیہ فلیکفِّر، رقم الحدیث ۱۹۳۶، ۴ ؍ ۱۶۳ ؛ وصحیح مسلم، کتاب الصیام، باب تغلیط تحریم الجماع في نہار رمضان علی الصائم، …، رقم الحدیث ۸۱ (۱۱۱۱) ۷۸۱ ؍ ۷۸۲ ؛ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔