کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 433
[بَابُ مَا یُجْزِیُٔ الأُمِّيَّ وَالْأَعْجَمِيَّ مِنَ الْقِرَائَۃِ]۔ [1] [ان پڑھ اور غیر عربی سے قرأت سے کفایت کرنے والی چیز کے متعلق باب] امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث شریف کو اپنی کتاب [الصحیح]میں ایک سے زیادہ بار روایت کیا ہے۔ ایک مقام پر انہوں نے اس پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [ذِکْرُ الأَخْبَارِ عَمَّا یَعْمَلُ الْمُصَلِّيْ فِيْ قِیَامِہٖ عِنْدَ عَدْمِ قِرَائَۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ]۔ [2] [ حالت قیام میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے کی صورت میں نمازی کے عمل کے بارے میں احادیث کا ذکر] ایک دوسرے مقام پر حضرت امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْأَمْرِ بِالتَّسْبِیْحِ وَالتَّحْمِیْدِ وَالتَّھْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ فِي الصَّلاَۃِ لِمَنْ لاَ یُحْسِنُ قِرَائَۃَ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ]۔ [3] [جو شخص نماز میں ٹھیک طریقے سے سورۃ فاتحہ نہ پڑھ سکے اس کے لیے تسبیح، تحمید، تہلیل، تکبیر کے حکم کا ذکر] تنبیہ: یہ اجازت فوری وقتی ضرورت کے پیش نظر ہے۔ مستقل اور دائمی طور پر یہ طریقہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں، کیونکہ جوشخص مذکورہ بالا کلمات پڑھ سکتا ہے، وہ کچھ عرصے میں سورۃالفاتحہ اور پھر اس کے بعد سورۃ الکوثر، العصر اور اخلاص بھی ان شاء اللہ تعالیٰ سیکھ لے گا۔ شیخ محمد شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں بعض علماء کا قول بایں الفاظ نقل کیا ہے:
[1] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، ۳ ؍ ۴۱۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ۵ ؍ ۱۱۴۔ [3] المرجع السابق ۵ ؍ ۱۱۶۔