کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 432
’’ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:’’میں قرآن سے کچھ بھی اخذ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ مجھے وہ چیز بتلائیے جو مجھے اس سے [دورانِ نماز] کفایت کرجائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم کہو:سبحان اللّٰه، والحمداللّٰه، ولا إلہ إلا اللّٰه، واللّٰه اکبر، ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه العلي العظیم۔‘‘ اس نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ [سب کچھ] تو اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، میرے لیے کیا ہے؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم کہو:اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِي وَارْزُقْنِيْ وَعَافِنِيْ وَاھْدِنِيْ ‘‘۔[1] پس جب وہ اٹھا، تو اس نے اپنے ہاتھ[ یا اپنے دونوں ہاتھوں ] سے اس طرح کہا:[اس موقع پر] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس نے تو اپنے ہاتھ [یا دونوں ہاتھوں ] کو خیر سے بھر لیا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنِ کریم میں سے نماز میں کچھ بھی نہ پڑھ سکنے والے کے لیے کس قدر سہولت اور آسائش فرمادی، کہ وہ صرف [سبحان اللّٰه، والحمداللّٰه، ولا إلہ إلا اللّٰه، واللّٰه اکبر، ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه العلی العظیم] پڑھ لے۔ امام ابو داود رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث شریف پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[1] [’’یعنی اے اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے، مجھے رزق دیجئے، مجھے عافیت دیجئے اور مجھے ہدایت دیجئے۔‘‘]