کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 431
[بَابُ الْخَطِّ إِذَا لَمْ یَجِدْ عَصًا]۔ [1] [جب چھڑی میسر نہ ہو تو خط کھینچنے کے متعلق باب] اور امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل عنوان تحریر کیا: ’’ذِکْرُ إِجَازَۃِ الْاِسْتِتَارِ لِلْمُصَلَّيْ فِي الْفَضَائِ بِالْخَطِّ عِنْدَ عَدْمِ الْعَصَا وَالْعَنَزَۃِ۔‘‘[2] [کھلی جگہ میں چھڑی اور نیزہ کی عدم موجودگی میں نمازی کا لکیر کو سترہ بنانے کا جواز کا ذکر] ۳۔قرآنِ سے کچھ نہ پڑھ سکنے والے نمازی کے لیے سہولت: امام ابو داود اور امام ابن حبان رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن أبی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:إِنِّي لاَ أَسْتَطِیْعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئًا فَعَلِّمْنِيْ مَا یُجْزِئُنِيْ مِنْہُ ‘‘۔ فَقَالَ:’’ قُل:سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ ‘‘۔ قَالَ:’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ھٰذَا لِلّٰہِ فَمَالِي؟ ‘‘۔ قَالَ:’’ قُلِ:اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِي وَارْزُقْنِيْ وَعَافِنِيْ وَاھْدِنِيْ ‘‘۔ فَلَمَّا قَامَ، قَالَ ھٰکَذَا بِیَدِہٖ [بیدیہ]، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’أَمَّا ھٰذَا فَقَدْ مَلَأَ یَدَہُ[یدیہ] مِنَ الْخَیْرِ ‘‘۔[3]
[1] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، ۲ ؍ ۲۷۰۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان،کتاب الصلاۃ،باب ما یکرہ للمصلي و ما لا یکرہ، ۶/۱۳۸۔ [3] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، رقم الحدیث ۸۲۷، ۳ ؍ ۴۲ ـ ۴۳ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ،رقم الحدیث ۱۸۰۹، ۵ ؍ ۱۱۶۔الفاظ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن]کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبی داود۱/۱۵۷) اورشیخ ارناؤوط نے اس کی [اسناد کو حسن]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش الإحسان ۵ ؍ ۱۱۶)۔