کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 430
’’ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے، تو اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے۔ اگر اسے کوئی چیز نہ ملے،تو چھڑی نصب کرلے، اگریہ بھی نہ ہو تو پھر [زمین پر] ایک لکیر ہی کھینچ لے، پھر اس کے آگے سے گزرنے والا اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سُترہ کے سلسلے میں امت پر کس قدر آسانی فرمائی! یہ سہولت درج ذیل دو صورتوں میں نمایاں ہے:
۱۔ سترہ کے لیے کسی مخصوص چیز کو متعین نہیں کیا گیا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے آگے کوئی چیز رکھ لے اور کچھ میسر نہ ہو،تو اپنی چھڑی ہی نصب کرے۔ اس سلسلے میں علامہ عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے:
’’ فِیْہِ أَنَّ السُّتْرَۃَ لَا تَخْتَصُّ بِنَوْعِ، بَلْ کُلُّ شَيْئٍ یَنْصِبُہُ الْمُصَلِّي تِلقَائَ وَجْھِہٖ یَحْصُلُ بِہِ الْاِمْتِثَالُ۔‘‘[1]
’’ اس میں یہ [بات] ہے کہ سترہ کسی خاص چیز کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ نمازی اپنے آگے جو چیز بھی نصب کرے گا،اس سے [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے] حکم کی تعمیل ہوجائے گی۔‘‘
۲۔ کسی بھی چیز کے موجود نہ ہونے کی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر نمازی کے آگے کھینچے ہوئے خط ہی کو سترہ قرار دے دیا۔ امام ابو داود رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان تحریر کیا:
[1] عون المعبود ۲ ؍ ۲۷۰۔