کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 428
ذَھَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَیْنَ طَرَفَیْھَا، فَلَمْ تَبْلُغْ بِيْ۔ وَکَانَتْ لَھَا ذَبَاذِبُ، فَنَکَّسْتُھَا، ثُمَّ خَالَفْتُ بَیْنَ طَرَفَیْھَا، ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَیْھَا، ثُمَّ جِئْتُ حَتّٰی قُمْتُ عَنْ یَسَارِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔ فَأَخَذَ بِیَدِي فَاَدَارَنِيْ حَتَّی أَقَامَنِيْ عَنْ یَمِیْنِہِ …… فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’ یَا جَابِرُ ‘‘۔ قُلْتُ:’’ لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ‘‘۔ قَالَ:’’ إِذَا کَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَیْنَ طَرَفَیْہِ، وَإِذَا کَانَ ضَیِّقًا فَاشْدُدْہُ عَلَی حِقْوِکَ ‘‘۔[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کی غرض سے اٹھے، اور مجھ پر ایک چادر تھی، میں نے اس کی مخالف سمتوں کے دونوں کناروں کو [اپنی گردن] میں جمع کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ [چادر] پوری نہ آئی، اس کے بٹے ہوئے کنارے تھے، میں نے انہیں کھولا، پھر مخالف سمتوں کے دونوں کناروں کو ملایا، اور اس [چادر] کو اپنی گردن کے ساتھ لپیٹ لیا،پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب آ کھڑا ہوگیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ کو پکڑا اور مجھے گھما کر دائیں جانب کر لیا… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم [نماز سے] فارغ ہوئے تو فرمایا:’’ اے جابر! ‘‘ میں نے عرض کیا:’’ میں حاضر ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حاضر ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب وہ [کپڑا ] کشادہ ہو تو اس کی مخالفت سمتوں کے کناروں کو ملاؤ اور اگر وہ تنگ ہو،تو اس کو اپنی کمر پر باندھ لو۔‘‘
[1] صحیح مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب حدیث جابر رضی اللّٰه عنہ الطویل وقصۃ أبی الیسر، جزء من رقم الحدیث ۷۴ (۳۰۱۰)، ۴ ؍ ۲۳۰۵ ـ ۲۳۰۶۔