کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 420
’’ جب یہ آیت نازل ہوئی [ اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ کرو… آیت کے آخر تک] تو ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ گئے اور کہا:’’ میں جہنمی ہوں۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم [کی مجلس میں جانے] سے رُک گئے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے [ان کے بارے میں ] سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے استفسار کرتے ہوئے فرمایا:’’ اے ابوعمرو! ثابت کیسے ہیں ؟ کیا وہ بیمار ہوگئے ہیں ؟‘‘ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’ بے شک وہ میرے پڑوسی ہیں، مجھے تو ان کی بیماری کا علم نہیں۔‘‘ انہوں [راوی] نے بیان کیا:’’ سعد رضی اللہ عنہ ان کے ہاں تشریف لے گئے اور ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے استفسار کا ذکر کیا، تو ثابت رضی اللہ عنہ کہنے لگے:’’ یہ آیت نازل ہوئی ہے اور بے شک تمہیں معلوم ہے کہ میری آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے مقابلے میں تم سب کی آوازوں سے بلند ہے، اسی لیے میں تو جہنمی ہوں۔‘‘ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ [ بات] نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بلکہ وہ تو جنتیوں میں سے ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَیْسٍ رضی اللّٰه عنہ، فَقَالَ رَجُلٌ:’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أَنَا أَعْلَمُ لَکَ عِلْمَہٗ ‘‘۔ الحدیث‘‘[1] ’’ یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی غیر حاضری کے بارے میں
[1] صحیح البخاري، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، جزء من رقم الحدیث ۳۶۱۳، ۶ ؍ ۶۲۰۔