کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 372
ہوں جو میری امت میں سب سے پہلا مسلمان، سب سے زیادہ علم والا، اور سب سے عظیم حلم والا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ سارے صحابہ میں سے زیادہ علم والے تھے۔ ۴۔ یہود کی زبان سیکھنے کی خاطر زید رضی اللہ عنہ کا انتخاب: حضرات ائمہ احمد، ابو داود اور ترمذی رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’أَ نَّہٗ لَمّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْمَدِینَۃَ، قَالَ زَیْدٌ رضی اللّٰه عنہ :’’ذُھِبَ بِيْ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَعْجِبَ بِيْ، فَقَالُوْا:’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ھٰذَا غُلاَمٌ مِنْ بَنِيْ النَّجَّارِ، مَعَہٗ مِمَّا أَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ بِضْع عَشَرۃَ سُوْرَۃً ‘‘۔ فَأَعْجَبَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، وَقَالَ:’’ یَا زَیْدُ! تَعَلَّمْ لِيْ کِتَابَ یَھُوْدٍ، فَإِنِّيْ وَاللّٰہِ! مَا آمَنُ یَھُودَ عَلَی کِتَابِي ‘‘۔ قَالَ زَیْدٌ رضی اللّٰه عنہ :’’ فَتَعَلَّمْتُ لَہُ کِتَابَھُمْ، مَا مَرَّتْ بِيْ خَمْسَ عَشَرَۃَ لَیْلَۃً حَتَّی حَذَقْتُہٗ ‘‘۔ وَکُنْتُ أَقْرَأُ لَہٗ کُتُبَھُمْ إِذَا کَتَبُوْا إِلَیْہِ، وَأُجِیْبُ عَنْہُ إِذَا کَتَبَ۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۱۱۰۸، ۳۵ ؍ ۴۹۰ (ط:مؤسسۃ الرسالۃ) ؛ وسنن أبي داود، کتاب العلم، باب روایۃ أھل الکتاب، رقم الحدیث ۳۶۴۰، ۱۰؍۵۶ ؛ وجامع الترمذي، أبواب الاستئذان والآداب، باب في تعلیم السریانیۃ، رقم الحدیث ۲۸۵۸، ۷؍۴۱۲ ــ ۴۱۴۔ الفاظ حدیث المسند کے ہیں۔ امام ترمذی نے اس کو [حسن صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:المرجع السابق۷/۴۱۳)؛شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی [اسناد کو حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش المسند ۳۵ ؍ ۴۹۰)؛ شیخ البانی نے اس کو [حسن صحیح]کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود ۲؍۶۹۵ ؛ وصحیح سنن الترمذي ۲ ؍ ۳۴۹)۔