کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 335
انہوں نے بیان کیا :
’’کُنْتُ غُلَامًا فِي حَجْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، وَکَانَتْ یَدِيْ تَطِیْشُ فِي الصَّحْفَۃِ، فَقَالَ لِي رَسُوْلُ اللّٰہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’یَا غُلَامُ! سَمِّ اللّٰہَ، وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ، وَکُلْ مِمَّا یَلِیکَ‘‘۔[1]
’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیرِ تربیت ایک بچہ تھا اور [دورانِ کھانا]میرا ہاتھ برتن میں گھومتا تھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے بچے! بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اور [برتن میں ]اپنی قریبی جگہ سے کھاؤ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے زیرِ کفالت یتیم بچے کو آداب طعام کی تعلیم دیتے وقت کس قدر شفیق و مہربان تھے! امام ابو داودرحمہ اللہ تعالیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اُدْنُ مِنِّيْ، فَسَمِّ اللّٰہَ، وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ، وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ۔‘‘[2]
’’مجھ سے قریب ہو جاؤ، بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ۔‘‘
اور امام ترمذی رحمہ اللہ کی روایت میں ہے:
’’ اُدْنُ یَا بُنَيَّ۔‘‘[3]
’’اے میرے چھوٹے بیٹے! قریب ہو جاؤ۔‘‘
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري، کتاب الأطعمۃ، باب التسمیۃ علی الطعام والأکل بالیمین، جزء من رقم الحدیث ۵۳۷۶،۹/۵۲۱؛ وصحیح مسلم، کتاب الأشربۃ، باب آداب الطعام والشراب وأحکامھما، رقم الحدیث ۱۰۸(۲۰۲۲)، ۳/۱۵۹۹۔
[2] سنن أبی داود، کتاب الأطعمۃ، باب الأکل بالیمین، جزء من رقم الحدیث ۳۷۷۱، ۱۰/۱۷۹۔ شیخ البانی نے اس حدیث کو [صحیح]کہا ہے۔ (صحیح سنن أبي داود ۲/۷۱۹)۔
[3] جامع الترمذي، أبواب الأطعمۃ، باب ما جاء في التسمیۃ علی الطعام، جزء من رقم الحدیث ۱۹۱۸، ۵/۴۷۹۔۴۸۰۔ شیخ البانی نے اس حدیث کو [صحیح]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن الترمذي ۲/۱۶۷)۔