کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 323
(34) شاگرد کو سبق دہرانے کا موقع دینا سیرت طیبہ سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاگرد کو سکھلائی ہوئی بات کے اعادہ کا موقع عطا فرمایا۔ ذیل میں پیش کردہ واقعہ سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے: براء رضی اللہ عنہ کودعا دہرانے کی اجازت: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیا ن کیا : ’’ قَالَ لِیْ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ إِذَا أَتَیْتَ مَضْجَعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوْئَ کَ لِلصَّلَا ۃِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَی شِقِّکَ الْأَیْمَنِ، ثُمَّ قُلْ:’’ اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْھِيَ إِلَیْکَ، وَفَوََّضْتُ أَمْرِيْ إِلَیْکَ، وَأَلْجَأْتُ ظَھْرِيْ إِلَیْکَ، رَغْبَۃً وَرَھْبَۃً إِلَیْکَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلاَّ إِلَیْکَ۔ اَللّٰھُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِيْ أَنْزَلْتَ،وَبِنَبِیِِّکَ الّذِيْ أَرْسَلْتَ۔‘‘ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَیْلَتِکَ فَأَنْتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ، وَاجْعَلْھُنَّ آخِرَ مَا تَکَلَّمُ بِہٖ‘‘۔ قَالَ فَرَدَّدتُھَا عَلَی النِّبيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔ فَلَمَّا بَلَغْتُ:’’ اَللّٰھُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِيْ أَنْزَلْتَ‘‘، قُلْتُ:’’ وَرَسُوْلِکَ‘‘۔ قَالَ:’’ لَا، وَنَبِیِّکَ الَّذِيْ أَرْسَلْتَ‘‘۔[1]
[1] صحیح البخاري، کتاب الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، رقم الحدیث ۱۰۹، ۳/۱۸۷(المطبوع مع عمدۃ القاري)۔ امام مسلم نے بھی اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب ما یقول عند النوم وأخذ المضجع، رقم الحدیث ۵۶(۲۷۱۰)، ۴/۲۰۸۱۔۲۰۸۲)۔