کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 310
(32)
طلبہ کو یاد دہانی کرانے کی اجازت
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کو اس بات کی اجازت دے رکھی تھی کہ وہ آپ کے بھول جانے کی صورت میں یاد دہانی کروائیں۔ صرف یہی نہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ایسا کرنے کی ترغیب دیتے اور ان کی یاد دہانی کے درست ہونے کی صورت میں اس کے مطابق عمل فرماتے۔ سیرت طیبہ میں اس سلسلے میں موجود شواہد میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
۱۔ نماز کے بار ے میں یاد دہانی:
امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’ رَدِفْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الشِّعبَ الْأَیْسَرَ الّذِيْ دُوْنَ الْمُزْدَلِفَۃِ أَنَاخَ، فَبَالَ، ثُمَّ جَائَ فَصَبَبْتُ عَلَیْہِ الْوَضُوْئَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوء اً خَفِیْفًا، فَقُلْتُ:’’اَلصَّلَاۃُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟‘‘۔
قَالَ:’’ اَلصَّلَاۃُ أَمَامَکَ‘‘۔
فَرَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّی۔‘‘[1]
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري، کتاب الحج، باب النزول بین عرفۃ وجمع، جزء من رقم الحدیث ۱۶۶۹، ۳/۵۱۹ ؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب الإفاضۃ من عرفات إلی المزدلفۃ،…،رقم الحدیث ۲۷۶(۱۲۸۰)، ۲/۹۳۴۔ الفاظ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔