کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 283
۲۔’’بد ترین شہر‘‘ کے استفسار پر اظہارِ لا علمی:
حضرات ائمہ احمد، ابو یعلیٰ، طبرانی اور حاکم رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے رویت نقل کی ہے کہ:
’’ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟‘‘۔
قَالَ :’’لَا أَدْرِيْ۔‘‘
فَلَمَّا أَتَاہُ جِبْرِیْلُ قَالَ:’’ یَا جِبْرِیلُ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟‘‘۔
قَالَ:’’ لَا أَدْرِيْ حَتَّی أَسْأَلَ رَبِّيْ عَزَّوَجَلَّ‘‘۔
قَالَ:فَانْطَلَقَ جِبْرِیْلُ فَمَکَثَ مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَمْکُثَ، ثُمَّ جَائَ فَقَالَ:’’ یَا مُحَمَّدُ۔ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔! إِنَّکَ سَأَلْتَنِيْ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ، فَقُلْتُ:’’ لَا أَدْرِيْ‘‘، وَإِنِّيْ سَأَلْتُ رَبِّيْ عَزَّوَجَلَّ:أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ ؟ فَقَالَ:’’ أَسْوَاقُھَا‘‘۔[1]
’’بے شک ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تمام شہروں میں سے برا شہر کون سا ہے؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نہیں جانتا۔‘‘
[1] مجمع الزوائد و منبع الفوائد، کتاب البیوع، باب ما جاء في الأسواق، ۴/۷۶۔ حافظ ہیثمی نے اس حدیث کے متعلق تحریر کیا ہے :’’اسی طرح اس کو احمد، ابو یعلیٰ اور الطبرانی نے روایت کیا ہے۔ ‘‘ پھر انہوں نے البزار کی روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے:’’ احمد،ابو یعلیٰ اور البزار کے [روایت کرنے والے صحیح ]کے روایت کرنے والے ہیں، سوائے عبداللہ بن محمد بن عقیل کے کہ وہ [حسن الحدیث ہیں اور ان کے بارے میں کلام کی گئی ہے۔]‘‘(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۴/۷۶)۔ نیز ملاحظہ ہو:المستدرک علی الصحیحین، کتاب العلم، ۱/۸۹۔۹۰؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب المساجد، ذکر البیان بأن خیر البقاع في الدنیا المساجد، رقم الحدیث ۱۵۹۹، ۴/۴۷۶ ؛ وفتح الباري ۱۳/۲۹۰۔