کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 272
ہے، اس بات کی اہمیت اور زیادہ ہو جاتی ہے، کیونکہ سمندری پانی کی طہارت میں متردّد شخص تو اس کے مردار کے حلال ہونے کے متعلق تو بہت ہی زیادہ تردد کا شکار ہو گا، خصوصاً جب کہ پہلے سے مردار کی حرمت کا حکم موجود ہے۔‘‘
۲۔خراب طریقے سے نماز پڑھنے والے کو نماز کے ساتھ وضو کی تعلیم:
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ :
’’ أَنْ رَجُلًادَخَلَ الْمَسْجِدَ یُصَلِّيْ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ، فَجَائَ،فَسَلَّمَ عَلَیْہِ،فَقَالَ لَہُ :’’ اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ‘‘۔
فَرَجَعَ فَصَلَّی، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَالَ:’’ وَعَلَیْکَ، اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ‘‘۔
قَالَ فِي الثَّالِثَۃِ:’’ فَأَعْلِمْنِي‘‘۔
قَالَ:’’ إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَاَسْبَِغ الْوُضُوْئَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقبْلَۃَ، فَکَبِّرْ، وَاقْرَأْ بِمَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرآنِ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَکَ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اْسجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ افْعَلْ ذٰلِکَ فِيْ صَلَاتِکَ کُلِّھَا‘‘۔[1]
’’ ایک آدمی نماز پڑھنے کی غرض سے مسجد میں داخل ہوا،ا ور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کنارے میں تشریف فرما تھے۔وہ شخص آیا
[1] صحیح البخاري، کتاب الأیمان والنذور، باب إذا حنث ناسیاً فِي الأیمان، رقم الحدیث ۶۶۶۷، ۱۱/۵۴۹۔