کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 262
(27)
جواب میں تشبیہ و قیاس کا استعمال
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات جواب میں تشبیہ و قیاس سے کام لیتیتھے۔ سائل کے مطمئن کرنے میں اس کا اثر چنداں محتاج بیان نہیں۔ توفیق الٰہی سے اس سلسلے میں چار مثالیں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں :
۱۔ مقامِ جہنم کے سائل سے مکانِ شب وروزکے متعلق استفسار:
امام ابن حبان اور امام حاکم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا:
’’ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ:’’ یَا مُحَمَّدُ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أَرَأَیْتَ جَنَّۃً عَرْضُھَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ فَأَیْنَ النَّارُ؟‘‘۔
قَالَ:’’ أَرَأَیْتَ اللَّیْلَ الَّذِيْ قَدْ أَلَبَسَ کُلَّ شَيئٍ فَأَیْنَ جُعِلَ النَّھَارُ؟‘‘۔
قَالَ:’’ اَللّٰہُ أَعْلَمُ‘‘۔
قَالَ:’’ کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَا یَشَائُ‘‘۔[1]
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب العلم، رقم الحدیث ۱۰۳، ۱/۳۰۶؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الإیمان، جواب من سأل عن النار، ۱/۳۶۔ الفاظ حدیث المستدرک علی الصحیحین کے ہیں۔ امام حاکم نے اس حدیث کو [صحیحین کی شرط پر صحیح]اور خالی از علّت قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کی تایید کی ہے۔ (ملاحظہ ہو:المرجع السابق۱/۳۶؛ والتلخیص۱/۳۶)۔ شیخ شعیب ارناؤوط نے ابن حبان کی سند کو [صحیح مسلم کی شرط پر صحیح]کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو:ھامش الإحسان۱/۳۰۷)۔ حافظ ہیثمی نے البزار کی اسی معنی کی حدیث روایت کرنے کے بعد تحریر کیا ہے کہ [اس کے روایت کرنے والے صحیح کے روایت کرنے والے ہیں ]۔ (ملاحظہ ہو:مجمع الزوائد ۶/۲۲۷)۔