کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 253
(26) عمدہ استفسار کی تعریف ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اچھے سوال کو پسند فرماتے اور اس کے کرنے والے کی تعریف کرتے۔ سیرت طیبہ میں موجود شواہد میں سے چار ذیل میں توفیق الٰہی سے پیش کیے جا رہے ہیں : ۱۔معاذ رضی اللہ عنہ کے عمدہ سوال کی تعریف: امام ابو داود طیالسی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قُلْتُ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! أَخْبِرْنِيْ بِعَمَلٍ یُّدْخِلُنِيْ الْجَنَّۃَ‘‘۔ قَالَ:’’ بَخٍ بَخٍ، لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِیْمٍ، وَإِنَّہُ لَیَسِیْرٌ عَلَی مَنْ یَسَّرَہُ اللّٰہُ، صَلِّ الصَّلَاۃَ الْمَکْتُوبَۃَ، وَأَدِّ الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوْضَۃَ‘‘۔[1] ’’میں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے جنت میں داخل کر دینے والا عمل بتلائیے!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ شاباش! شاباش! بے شک تو نے عظیم[چیز]کے بارے میں سوال کیا۔ اور بلا شبہ وہ اس شخص کے لیے آسان عمل ہے،جس پر اللہ تعالیٰ آسان کر دے۔ فرض نماز پڑھو اور فرضِ زکوٰۃ ادا کرو۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے
[1] مسند أبی داود الطیالسي، أحادیث معاذ بن جبل رضی اللّٰه عنہ،جزء من رقم الحدیث ۵۶۱، ۱/۴۵۵۔ ۴۵۶۔ اس حدیث کے متعلق ڈاکٹر محمد بن عبدالحسن الترکی نے تحریر کیا ہے کہ یہ اپنی [متعدد ] اسانید کے جمع کرنے سے [حسن]ہے۔ (ملاحظہ ہو:ھامش المسند ۱/۴۵۷)۔