کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 169
’’ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُحَدِّثُ حَدِیْثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْہٗ إِلاَّ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَلٰکِنِّيْ سَمِعْتُہٗ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’کَانَ الْکِفْلُ مِنْ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ لَا یَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَہٗ، فَأَتَتْہُ امْرَأَۃٌ فَأَعْطَاھَا سِتِّیْنَ دِیْنَارًا عَلَی أَنْ یَطَأَھَا۔ فَلَمَّا قَعَدَ مِنْھَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِہٖ أُرْعِدَتْ وَبَکَتْ، فَقَالَ :’’مَا یُبْکِیْکِ؟ أَکْرَھْتُکِ؟‘‘۔ قَالَتْ:’’ لَا، وَلٰکِنَّہٗ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُہٗ قَطُّ، وَمَا حَمَلَنِيْ عَلَیْہِ إِلاَّ الْحَاجَۃُ‘‘۔ فَقَالَ:’’ تَفْعَلِیْنَ أَنْتِ ھٰذَا، وَمَا فَعَلْتِہٖ، اِذْھَبِيْ فَھِيَ لَکِ‘‘۔ وَقَالَ :’’ لَا، وَاللّٰہِ! لَا أَعْصِي اللّٰہَ أَبَداً۔‘‘ ’’فَمَاتَ مِنْ لَیْلَتِہٖ، فَاَصْبَحَ مَکْتُوْبًا عَلَی بَابِہٖ:’’إنَّ اللّٰہَ قَدْ غَفَرَ لِکِفْلِ‘‘۔[1] ’’ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ اگر میں نے اس کو نہ سنا ہوتا مگر ایک مرتبہ یا دو مرتبہ،یہاں تک کہ انہوں نے سات دفعہ کا ذکر کیا، لیکن میں نے تو اس کو اس سے بھی زیادہ دفعہ سناہے۔[2]
[1] المسند،رقم الحدیث۴۷۴۷، ۶/۳۳۴ـ۳۳۵ (ط:دار المعارف بمصر) ؛ وجامع الترمذی، أبواب صفۃ القیامۃ، حدیث۲۶۱۴، ۷/۱۶۷۔۱۶۸؛والمستدرک علی الصحیحین، کتاب التوبۃ والإنابۃ ۴/۲۵۴۔۲۵۵۔الفاظ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو [حسن]کہا ہے ؛امام حاکم نے اس کی [اسناد کو صحیح]قرار دیا ہے، حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے ؛ علاوہ ازیں شیخ احمد شاکر نے بھی اس کی [اسناد کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:جامع الترمذي ۷/۱۶۸؛ والمستدرک علی الصحیحین ۴/۲۵۵؛ والتلخیص ۴/۲۵۵؛ وھامش المسند ۶/۳۳۴)۔ [2] یعنی اگر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی زیادہ دفعہ بیان کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا، تو میں اس حدیث کو بیان نہ کرتا۔ (ملاحظہ ہو:تحفۃ الاحوذي ۷ ؍ ۱۶۸)۔