کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 167
ب:حدیث النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما : امام دارمی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْطُبُ، فَقَالَ:’’أَنْذَرْتُکُمْ النَّارَ، أَنْذَرْتُکُمْ النَّارَ، أَنْذَرْتُکُمُ النَّارَ‘‘۔ فَمَا زَالَ یَقُوْلُھا حَتَّی لَوْ کَانَ فِي مَکَانِيْ ھٰذَا، لَسَمِعَہٗ أَھْلُ السُّوقِ، حَتَّی سَقَطَتْ خَمِیْصَۃٌ کَانَتْ عَلَیْہِ عِنْدَ رِجْلَیْہِ‘‘۔[1] ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’ ’ میں نے تمہیں [ جہنم کی ] آگ سے ڈرا دیا ہے، میں نے تمہیں [ جہنم کی ]آگ سے ڈرادیا ہے، میں نے تمہیں [ جہنم کی ] آگ سے ڈرادیا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی الفاظ دہراتے رہے، یہاں تک کہ اگر آپ میری اس جگہ پر ہوتے تو بازار والے آپ [کی آواز ]سن لیتے، اوریہاں تک کہ آپ پر جو کپڑاتھا،وہ بھی آپ کے قدموں کے پاس گر گیا۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [ میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے ڈرادیا] کے جملے کو تین مرتبہ سے زیادہ بار دہرایا۔ ج:بلا طلب متعدد مجالس میں ایک ہی بات فرمانا: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات ایک ہی بات کو ازخو متعدد مجالس میں بیان
[1] سنن الدارمي، کتاب الرقائق، باب في تحذیر الناس،رقم الحدیث۲۸۱۵، ۲/۳۲۷۔ اسی مضمون کی حدیث امام حاکم روایت کرنے کے بعد تحریرکرتے ہیں کہ یہ حدیث [امام مسلم کی شرط پر صحیح]ہے۔ (ملاحظہ ہو:المستدرک علی الصحیحین، کتاب الجمعۃ، ۱/۲۸۷)؛ اور حافظ ذہبی نے ان کی تایید کی ہے۔(ملاحظہ ہو:التلخیص ۱/ ۲۸۷ )۔