کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 162
انہوں نے عرض کیا :’’ اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کون ہے میرے لیے یہ کام کرنے والا ؟‘‘[1]
[ عطاء [2] نے کہا:’’ مجھے معلوم نہیں کہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا تذکرہ کیسے ہوا،تو ] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا۔‘‘
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے الفاظ مبارکہ[ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا] کو تین مرتبہ دہرایا۔ اور ایک مخلص محترم معزز بلکہ ساری مخلوق میں سے سب زیادہ مخلص و مکرم کا اپنے شاگرد کے رو برو کسی بات کے تین مرتبہ اعادہ کا عظیم اثر چنداں محتاج بیان نہیں۔
ب:حدیث معاویہ القشیری رضی اللہ عنہ :
امام ابوداود رحمہ اللہ تعالیٰ نے بہزبن حکیم سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے یہ حدیث میرے باپ نے بتلائی اور انہوں نے اپنے باپ [3]رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی کہ انہوں نے بیان کیا :
’’ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’ وَیْلٌ لِلَّذِيْ یُحَدِّثُ فَیَکْذِبُ لِیُضْحِکَ بِہِ الْقَوْمَ، وَیْلٌ لَہٗ، وَیْلٌ لَہٗ‘‘۔‘‘[4]
[1] یہ کام تو میرے لیے بہت کٹھن اور دشوار ہے۔
[2] (عطاء):حدیث کی اسناد میں ایک راوی۔
[3] (اپنے باپ سے ):وہ معاویہ بن حیدہ القشیری رضی اللہ عنہ صحابی ہیں (ملاحظہ ہو:عون العبود ۱۳؍ ۲۲۸)۔
[4] سنن أبی داود، کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، رقم الحدیث۴۹۹۰،۱۳/۲۲۸۔ اس حدیث کو شیخ البانی نے [حسن]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود۳/۹۴۲)؛ علاوہ ازیں حضرات ائمہ احمد، ترمذی اور حاکم نے بھی اس کو روایت کیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ۲/۱۱۹۹)۔